Sunday 16 September 2018

نبی اور علمِ غیب

(علمِ غیب)
کیا نبی ﷺ کے پاس غیب کا علم ھے یا تھا ؟
اس سوال کا جوب دیکھنے کیلیے پہلے سمجھنا یہ ضروری ھے کہ غیب کیا ھے؟

جنات غیب ہیں ، فرشتے غیب ہیں ، انبیاء جو گزر گئے ، صحیفے اور الہامی کتابیں جو ناِزل ہوئی تمام غیب ہیں ، بالائے قائنات غائب ھے
یہانتک کہ سب سے بڑا غیب و غیبی قوت میرا اللہ ھے‫..

اللہ کے ہونے کی واحد شہادت ، واحد ذریعہ ، میرے عقیدے کی بنیاد محمد ﷺ کی ذاتِ اقدس ھے
وہ ذات جس نے خود غیب کو دیکھا اگر میں اُسکے ہی "علم" پر سوالیہ نشان ڈال دوں تو میرا اپنا ایمان جس بنیاد پر کھڑا ھے وہ بنیاد نیست و نابود ہو جاتی ھے
میں جب تک اپنے علم کو نبی جے علم سے ادنا نہ جانوں میں نبی کو نبی مان ہی نہیں سکتا‫
نبی کو ماننے کا پہلا اسلوب قرینہ یہ ھے کہ
نبی افضل ھے میں ادنا ہوں
نبی مکمل ھے میں ناقص ہوں
وہ نبی ﷺ جو وجودِ کائنات کے معاملوت سے لیکر قیامت تک کے منظر کی نشاندہی کرے اور یہ بھی بتا دے کہ قیامت بپا کہاں ہو گی میدان کونسا ہو گا
اس نبیکے علم اور میرے علم میں کوئی فرق نہیں ؟ 
یہ سوچنا ہی جہالت ھے 
ختم الانبیاء بھی ہو اور علم محدود ہو؟
تمام تخلیقات سے افضل ہو اور علم میں مجھ جیسا ہو؟
محبوب رب العالمين ہو اور فکری علمی طور پر اپنے امتیوں جیسا پو؟
یہ سوچ ہی غافل ھے ، باطل ھے ، جہل ھے! 
خدا اور رسول کے شناسائی کیلئے دین کی سمجھ تو شاید پھر واجبی ھے
جو شے ضروری ھے وہ  اخلاص و محبت کی ھے‫..
جس کی بڑی پیاری منظر کشی اقبال مرحوم نے کی
"ادب پہلا قرینہ ہے محبت کے قرینوں میں"

اللہ ہم سب کے دلوں میں رسول ﷺ کی محبت پیدا کرے نہ کہ یہ سوچ کہ میرا نبی میرے جیسا تھا ، اگر وہ مجھ جیسا تھا تو نبی کیسے تھا؟
اللہ ہم سب کو اپنے غرورِ ذات سے نکل کر نبی ﷺ کو ماننے کی توفیق دے !

#خیال