(دنیا ، اسباب اور ایمان)
دنیا دار الاسباب ہے ، ربِ کائنات نے ہر ذی روح کیلیے انعام و اکرام اُسکی محنت اور کاوش کے حساب سے دیا ہے
اور دنیاوی نفع ، نقصان یا غلبے کیلیے قوتِ ایمانی کبھی بھی لازم نہیں رہی ، اگر ہوتی تو قیصر و قصرہ ، فرعون کبھی بھی طاقتور نہ ہوتےاور تاریخِ بنی نوع انسان میں صرف رب کی وحدانیت پر یقین رکھنے والے ہی بادشاہت و طاقت کا منبع ہوتے ایسا بلکل بھی نہیں
جب تک مسلمانوں میں جابر بن حیان ، خوارزمی ، ابنِ سینا ، ابنِ خلدون جیسے تحقیق کرنے والے پیدا ہوتے رہے مسلمان ہر دوڑ میں آگے رہے چاہے وہ سائینسی ہو جغرافیائی ہو یا طب ہو...
تحقیق کی ، تو پھل ملا ، محنت کی تو ثمر پایا بنا کسی تفریقِ ایمان و کفر کے
قرآن کی آیت ہے
وَانْ لّیْس لِلْانسَان اِلَّا مَا سَعٰى
اور یہ کہ انسان کیلئے وہی ہوگا
جس کی اس نے کوشش کیرب نے تمام اصول واضح کر دیے
اور جب مسلمانوں نے تحقیق ، علم کو خیرباد کہہ دیا اور کافر نے علم ، تحقیق ، جدد کو اپنایا نئے علوم کو فروغ دیا تو نتیجہ یہ ہوا کے رب نے مسجد الاقصی بھی آپ کے دشمن کو دے دی...
دیکھیں ، وحی کا سلسہ تمام ہوا ، آسمانے صحیفے آنا بند ہو چکے ، اب آسمان سے زمینی رابطہ بالسان منقطع ہو چکا ، بدر واحد معرکہ تھا جب فرشتوں کی مدد بالواسطہ آئی
اب اس زمین پر بنی نوع انسان کیلیے صرف وہی ہے جس کی وہ تگ و دو کرتا ہے ، رب اپنے قوانین میں ترمیم نہیں کرتا ، پھل اُسی کا ہے جس کی محنت ہے اب وہ پھر ہم جنس پرست Steve jobs ہو یا پھر صیہونی بینجمن نیتن یاہو ہو...جو بیت المقدس پر قابض ہو
پانچ وقت نماز بیشک مومن کی معراج ہے مگر دین کیساتھ دنیا کے اسباب اختیار کرنا بھی اُتنا ہی لازم ہے جتنا رب پر ایمان رکھنا..اگر ایسا نہ ہوتا تو سرورِ کونین کبھی غزوات کیلیے اپنے ساتھیوں سے مدد نہ لیتے بلکہ دعا کرتے اور سب کافر غارت ہو جاتے ہے..
ربِ کائنات لاغر ، کمزور اور جاہل مومن کیساتھ نہیں
بلکہ ربِ کائنات عاقل ، محقق کافر کو پھل سے نوازتا ہےمسلمانوں اب فرشتے مدد کو نہیں اتریں گے
اب صرف اور صرف وہی ہاتھ آئے گا جِس کیلیے محنت کرو گے
No comments:
Post a Comment