Monday, 15 October 2018

پاکستانی عوام اور ٹرک کی بتی

پی ٹی آئی کو ووٹ دینے والوں میں کئی گروپ تھے

بڑا گروپ:- جو سمجھتے تھے کہ خان سائیکل پر وزیر اعظم ہاؤس جایا کرے گا

دوسرا:- جِن کو یقین تھا کہ خان خود کشی کر لے گا قرضہ بلکل نہیں لے گا


کئی اور گروپ

ایک گُروپ سمجھ رہا تھا کہ سو ارب ڈالر دنیا کے منہ پر مارے گا اور باقی سو ارب ڈالر یوتھیوں پر خرچ کرے گا۔


ایک اور گروپ تھا جو سمجھتا تھا کہ خان کی ایک کال پر بیرون ملک پاکستانی اربوں کھربوں ڈالر پاکستان بھیج دیں گے

ایک گروپ وہ بھی ہے جو آج بھی کہتا ہے کہ خان کو وقت دو ایک روپے کے دو سو ڈالر ملا کریں گے.

ایک گروپ وہ بھی تھا جو سمجھتا تھا کہ خان نے پہلے ہی اتنی شہرت اور دولت دیکھی ہے کہ اسے وزارت عظمی کا کوئی لالچ نہیں اور نہ ہی وہ کسی کے نیچے لگ کے رہے گا۔

ایک بہت بڑا گروپ بھی ہے جو سمجھتا تھا نیک نیتی(اصل میں وہ بھی نہیں تھی) کے سامنے قابلیت کوئی اہمیت نہیں رکھتی ۔۔
ایک وہ بھی تھا جو سوچتے تھے کہ خان پنجاب پولیس کوسیدھا کر دے گا-

ایک گروپ وہ بھی تھا جن کو یقین تھا کہ خان وہی کرے گا جو وہ کر رہا ہے۔
اور یہ یہی وہ گروپ ہے جسکو خان نے مایوس نہیں کیا-

اور ایک گروپ اس امید میں ہے کہ یہ قوم عظیم قوم بنے گی-

یہ سارے بغلول وہ تھے جو ہمیشہ کسی محمد بن قاسم کے انتظار میں رہتے ھیں اور سمجھتے ہیں کہ اِن کے مسائل کوئی فردِ واحد ہی حل کر سکتا ھے۔

"اسی بیمار اور خطرناک سوچ کی وجہ سے ہماری قوم ہمیشہ بڑی آسانی سے استعمال ہو جاتی ھے اور ہر دس بیس سال بعد اِسے کسی بھی نئے ٹرک کی بتی کے پیچھے لگا دیا جاتا ھے"-